Posts

Showing posts from November 4, 2018

یہ کیسا الحاق ھے

Image
 تحریر:  شفقت انقلابی ایک بات ہم بچپن سے سنتے ہوئے آئے ہیں کی   ہمارےآباواجداد نے اپنی مددآپ ڈوگرہ حکومت سے آزادی لی اور اسلام کے نام پر بننے والے ملک سے الحاق کیا۔یہ ساری زبانی باتیں جو ہمارے بڑوں نےاپنے بڑوں سے سُنی تھی۔ چالے پُرانے بزرگوں سے ہم کوئی گلہ نہیں کرتے کیونکہ اُس دور میں ہمارے لوگ تقسیم برصغیر،مسلہّ کشمیر ، یو این سی ائی پی کی قراردادوں، ایل او سی ، شیملعہ مہائدہ ، آئین پاکستان ، سروے آف پاکستان کےنقشوں سمت کسی بھی چیز سے واقف نہیں تھے۔ مگر افسوس صدا افسوس آج اکیسوی صدی ہے جس کو سائنس اور ائی ٹی کی صدی اور اس دور کو گوگل کا دورکہا جاتاھے۔ آج ہماری قوم کے لوگ پھنڈر، شمشال، کھرمنگ ، منی مرگ اور گماری میں بھی بیٹھ کے انٹرنیٹ کے زرئعے ان دستاویزات تک رسائی حاصل کرسکتےہےمگر افسوس آج بھی ہماری کچھ سیاسی پارٹیوں کے لوگ الحاق کی گیسی پیٹی کہانیاں سناکر قوم کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ایسے لوگوںسے چند سوالات۔۔۔۔۔ اگر واقعی آپ کا الحاق ہوچکا ہے تو پاکستان کا وزارت خارجہ افیشلی متازہ کیوں مہتا ہے۔۔۔؟ پاکستان اور یندوستان کی سرحدیں پرمیننٹ بارڈر اور آپ کی سرحد کو لائن آف کنٹر

حق خودارادیت. Right of self determination

Image
:محمد شاکر  جہاں تک لفظ"حق خودارادیت" self determination کا تعلق ہے۔ اس کا مطلب بین الا قوامی طور پر مسلمہ یہ ہے کہ ایک قوم اگر غلام ہے یہ کوئ قوم کسی دوسری قوم کے ساتھ کسی تعلق کے بغیر رہنا چاہتی ہے تو حق خود ارادیت کے تحت ایسی قوم آزادانہ فیصلہ کرے اور یہ فیصلہ ان دو باتوں کے متعلق ہوتا ہے،کہ وہ قوم مکمل طور پر خودمختار رہنا چاہتی ہے۔ یا کسی قوم کے ساتھ الحاق کرنا چاہتی ہے۔مگر کشمیریوں کے لیئے الفاظ کی تشریح بھی الٹی کی جاتی ہے۔ ہمیں کہا جاتا ہے بھارت یا پاکستان بس اور کوئ راستہ نہیں۔ حالانکہ اس وقت بین الا قوامی طور پر یہ لفظ مکمل خود مختاری کے لیئے استعمال کیا جاتا ہے۔جب حق خودارادیت کسی قوم کا تسلیم کر لیا جائے تو پھر اس کا اصل مفہوم سے ہٹ کر کوئ مطلب نہیں لیا جاسکتا۔ بین الا قوامی طور پر حق خود ارادیت کی تعریف و تشریح انتہائ واضح ہے۔ "حق خودارادیت سے مراد کسی قوم کی وہ قوت ہے،جس کے تحت وہ بغیر کسی بیرونی دباو کے،آزادانہ مرضی سے،اپنی حکومت اور دوسرے ممالک کیساتھ سیاسی تعلقات کے بارے میں فیصلہ کرتی ہے"۔  شارٹر آکسفورڈ انگلش ڈکشنری جلد دوم 1933 پر تحریر تع

استور سپریم کونسل کا بنیادی حقوق کے لئے زبردست احتجاجی مظاہرہ، حکومت کو آڈے ہاتھوں لیا

Image
/استور: نیوز ڈیسک استور سپریم کونسل اور عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے استور کے بنیادی مسائل تعلیم صحت بجلی روڈ سٹریٹ لایٹ بے روزگاری اور پانی کی قلت کے خلاف  ایک احتجاجی جلسے کا انعقاد اتحاد چوک استور میں کیا گیا۔جلسے سے استور کے سیاسی مزہبی سماجی اور قوم پرست رہنماوں کے علاوہ عوام الناس کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔جلسے سے خطاب کرتے ہو گلگت بلتستان سپریم کونسل کے چیرمین ڈاکٹر غلام عباس نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ استور کے عوام  بنیادی حقوق سے محروم ہیں صحت کی سہولت موجود نہیں ہسپتال میں سپیشلسٹ ڈاکٹر نہیں اور نہ ہی گایناکالوجسٹ ہے پانی کا شدید قلت ہے  جسکی بدولت عوام سردیوں میں پانی کیلیے ترس رہے ہیں۔جلسے سے خطاب کرتے ہوے تعارف عباس ایڈوکیٹ نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ استور گلگت بلتستان کا پسماندہ ترین خطہ جسکی طرف کو توجہ نہیں دیتا ۔اور عوام کسمپری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں انھوں نے عوام الناس پر زور دیا کہ وہ اپنے اجتماعی حقوق کیلیے متحد ہو کر جد و جہد کریں ورنہ پلیٹ میں سجا کر کو حقوق نہیں دیتا۔جلسے سے خطاب کرتے ہوے جماعت اسلامی کے امیر مولانا سمیع نے کہا کہ جب بھی قوم اکھٹی ہویی ہم