ریاست جموں کشمیر کی تیسری بڑی اور اہم اکائی گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عروج پر۔


اسلام آباد( نمائندہ خصوصی) پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان جو مسلہ کشمیر کی اہم فریق اور ریاست جموں کشمیر کی تیسری بڑی اکائی ہے۔ یہاں کے لوگوں کا ہمیشہ سے دعویٰ ہے کہ اس علاقے کے لوگوں نے 1947 میں اپنی مدد آپ کے تحت ڈوگروں سے آذادی حاصل کی تھی یہاں ایک طبقے کا یہ بھی خیال ہے کہ اس علاقے نے آذادی کے بعد غیرمشروط طور پر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا  اس بغیر دلیل  کے ابہام کی بنیاد پر یہاں پچھلے 70 سالوں نے آئینی صوبے کی تحریک چل رہی ہے جسے پاکستان تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں پاکستان کا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ نہیں بلکہ مسلہ کشمیر کا حصہ ہے جسے حل ہونے تک پاکستان کا اس  حصہ نہیں۔ دوسری طرف پچھلے دہائیوں سے گلگت بلتستان میں ایک نئی سوچ پیدا ہوئی ہے جنکا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان صوبہ نہیں بن سکتا لہذا گلگت بلتستان میں وہ تمام قوانین نافذ کریں جو جموں کشمیر لداخ اور آذاد کشمیر میں نافذ ہیں جس میں سے سب سے اہم مطالبہ سٹیٹ سبجیکٹ کا ہے کیونکہ اس وقت گلگت بلتستان کی زمینوں کو پاکستان کے سیاست دان  فوج اور بیورکریٹس کوڑیوں کے دام خرید رہا ہے اور یہاں بڑے بڑ ے ہوٹلیں بنائے جارہے ہیں ۔ اس وقت گلگت بلتستان میں متنازعہ  حیثیت کی بنیاد پر حقوق مانگنا پاکستان کی جانب سے جرم تصور کیا جارہا ہے اور اپنے بنیادی حقوق کیلئے پرُامن احتجاج کرنے والوں کو ریاستی اداروں کی جانب سے زدکوب کیا جاتا ہے اس وقت گلگت بلتستان میں ایک درجن سے زائد کو حقوق مانگنے کے جرم میں سلاخوں کے پیچھے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ کئی سو آفراد کو فورتھ شیڈول میں ڈال کر خاموش کرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یاد رہے پاکستان میں فورتھ شیڈول بنانے کا اصل مقصد ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی روکنا تھا لیکن اس قانون کو متنازعہ خطے میں پُرامن احتجاج کرنے والوں کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے اسکے علاوہ اس وقت گلگت بلتستان میں حقوق کیلئے سوشل میڈیا پر ایک دو افراد پچھلے کئی سال سے غائب ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔ حال ہی میں پاکستان میں گلگت بلتستان کے مزید افراد کو فورتھ شیڈول میں  ڈالا ہیں جنکے کالج یونیورسٹی کے طلباء بھی شامل ہیں اسکے علاوہ اُن افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے جنکا کسی بھی مذہبی جماعت سے تعلق ہے نہ ہی کسی قسم کی انتہا پسند ی کاروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔ اسلام میں موجود گلگت بلتستان کے کچھ صحافیوں سے جب ہم نے اس بارے میں حقائق جاننے کی کوشش کی تو وہ بھی خوف کے مارے بات کرنے کیلئے تیار نہیں تھے اُنکا کہنا تھا جو خبر چھپی ہے اس بنیا د پر آپ رپورٹ بنائیں ایک مقامی لکھاری نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہمارے نمائندے کو بتایا کہ ایک طرف کشمیر میں بھارتی فوج مسلمانوں پر گولی چلایا جارہا ہے دوسری طرف مسلم ملک پاکستان متنازعہ گلگت بلتستان کو عوام کو نفسیاتی طور پر مار رہا ہے اور اُنہیں ذہنی طور پر اپاہچ کرنے کی راہ پر گامزن ہیں لیکن ریاست جموں کشمیر کے کسی بڑے لیڈر کی جانب سے اس طرف آج تک  گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر کوئی منہ کھولنے کیلئے تیار نظر نہیں آتا۔ اس وقت جو جن اہم شخصیات کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالا ہے اُن میں سب سے ہم نام بلتستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز مذہبی اور سیاسی رہنما آغا علی رضوی ( جو اس وقت سب سے ذیادہ حقوق کیلئے میدان میں متحرک ہیں) اس کے علاوہ  سوشل ایکٹوسٹ ممتاز قوم پرست رہنما انجینیر منظور حسین پروانہ،انجینئر شبیر حسین،ایڈوکیٹ آصف  ناجی ایڈوکیٹ  شبیر مایار،ایڈوکیٹ شکور خان، کالج اسٹوڈنٹس اعجاز حسین بلتی ،یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یار عباس اور یاور علی، ممتاز عالم دین شیخ علی محمد کریمی،سابق اسٹنٹ کمشنر مشتاق احمد ، عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے رہنما راجہ میرنواز میں سمیت کئی درجن ایسے افراد کو شامل کیا ہے جنکا جرم صرف سوشل میڈیا پر اپنی ستر سالہ محرمیوں کے خلاف احتجاج کرنا ہے۔ حکومت پاکستان کے گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ اس روئے پر علاقے میں شدید تشویش پایا جاتا ہے جو کسی بھی وقت لاوا بن کر پھٹ سکتا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

UNHRC Failure about Pakistani atrocities against Gilgit Baltistan. BNF

حق خودارادیت. Right of self determination

Gilgit: Schedule-four list released, More than 38 activists placed including Shokoor Khan Adv from Ghizer.