فرحت اللہ بابر کا سزا یافتہ سیاسی رہنما بابا جان کے خلاف مقدمے کے اندارج کو روکنے میں سابقہ حکومت کے بے بس ہونے کا اعتراف


          
(گلگت(نیوزڈیسک
 پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق صدر آصف علی زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے گلگت انسداد دہشت گردی عدالت کی طرف سے سزا یافتہ عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما بابا جان کے خلاف مقدمے کے اندارج کو روکنے میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ کے بے بس ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
گزشتہ روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں گلگت بلتستان کے آئینی حیثیت کے بارے میں شہید بھٹو فاونڈیشن کے زیر اہتمام منعقدہ سمینار کے موقع پر جب فرحت اللہ بابر کی توجہ سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کے دور میں درج ہونے والے مقدمے کی طرف دلائی گئی جس میں بائیں بازو کی ایک جماعت عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما بابا جان پر انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمہ قائم کی گیا تھا۔ اس حوالے سے فرحت اللہ بابر سے پوچھا گیا آپ مرکز میں حکومت  ہوتے  ہوئے اپنی صوبائی حکومت کے سربراہ  کو انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمے کے اندارج سے منع کیوں نہیں کر سکے ،تو انہوں نے معذرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مدعی  وزیر اعلیٰ نہیں بلکہ کوئی اور تھا، تاہم انہوں مدعی کا نام لینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت وزیر اعلیٰ مہدی شاہ بالکل بے بس تھے،مگر یہ ضرور دیکھنا چاہیے کہ اس واقعہ کا مقدمہ بنانے والا کون تھا۔

واضح رہے سابق وزیر اعلیٰ ہمیشہ سے دعویٰ  کرتے آئے ہیں  کہ ان کی حکومت ہر قسم  کے دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر اپنی مرضی سے کام کرتی تھی تاہم وہ ضرور تسلیم کرتے ہیں بیورو کریسی نے ان کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش  کی مگر انہوں نے کسی کا دباؤ قبول نہیں کیا۔
یاد رہے کہ 2010میں گلگت بلتستان کے علاقے ہنزہ میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد کو حکومت کی طرف بروقت مناسب معاوضہ نہ ملنے اور معاوضوں کی ادائیگی میں اقربا پروری کے خلاف وہاں کے مقامی لوگوں نے احتجاج کیا تھا ۔یہ احتجاج اس وقت کے وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ کے دورے کے موقع پر ہوا تھا جس میں عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما بابا جان بھی شریک تھے۔اس احتجا ج میں انتظامیہ کے تصادم میں باپ بیٹا جابحق ہوئے تھے ۔معاصر انگریز ی آخبار ایکسپریس ٹریبون کے مطابق اس واقعے میں باباجان اور اب کے ساتھیوں کو گرفتار کرکے ان خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعہ 780Aکے تحت مقدمہ چلایا گیا  جس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بابا جان اور ان کے چار ساتھیوں کو عمر قید کی سزا سنا رکھی ہے۔

بابا جان پر انسداد دہشت کی دفعات لگا کر مقدمہ چلانے کو فرحت اللہ بابر نے گلگت بلتستان والوں کی آواز کو دبانے کا مترادف قرار دیا۔انہوں نے حکومت اور ریاست کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے اپنی روش نہ بدلی تو پشتون تحفظ موومنٹ کی طرح گلگت بلتستان میں بھی تحریک چل سکتی ہے۔فرحت اللہ بابر نے پشتون تحفظ موومنٹ بننے کے محرکات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ابتداء میں محسود تحفظ موومنٹ تھی مگر ان کی بات کی شنوائی نہ ہونے پر معاملہ پختون تحفظ موومنت تک آچکا ہے اس طرح اگر گلگت بلتستان کے لوگوں کی آواز نہ سننی گئی تو اس قسم کی صورت پیدا ہو سکتی ہے۔جس  سے بچنے کے لئے ضروری ہے بروقت ان  کے مطالبات سنے جائیں۔

خبر: ریڈیو نیوز نیٹ ورک

Comments

Popular posts from this blog

UNHRC Failure about Pakistani atrocities against Gilgit Baltistan. BNF

حق خودارادیت. Right of self determination

Gilgit: Schedule-four list released, More than 38 activists placed including Shokoor Khan Adv from Ghizer.