یہ کیسا الحاق ھے
تحریر: شفقت انقلابی
ایک بات ہم بچپن سے سنتے ہوئے آئے ہیں کی
ہمارےآباواجداد نے اپنی مددآپ ڈوگرہ حکومت سے آزادی لی اور اسلام کے نام پر بننے والے ملک سے الحاق کیا۔یہ ساری زبانی باتیں جو ہمارے بڑوں نےاپنے بڑوں سے سُنی تھی۔ چالے پُرانے بزرگوں سے ہم کوئی گلہ نہیں کرتے کیونکہ اُس دور میں ہمارے لوگ تقسیم برصغیر،مسلہّ کشمیر ، یو این سی ائی پی کی قراردادوں، ایل او سی ، شیملعہ مہائدہ ، آئین پاکستان ، سروے آف پاکستان کےنقشوں سمت کسی بھی چیز سے واقف نہیں تھے۔
مگر افسوس صدا افسوس آج اکیسوی صدی ہے جس کو سائنس اور ائی ٹی کی صدی اور اس دور کو گوگل کا دورکہا جاتاھے۔ آج ہماری قوم کے لوگ پھنڈر، شمشال، کھرمنگ ، منی مرگ اور گماری میں بھی بیٹھ کے انٹرنیٹ کے زرئعے ان دستاویزات تک رسائی حاصل کرسکتےہےمگر افسوس آج بھی ہماری کچھ سیاسی پارٹیوں کے لوگ الحاق کی گیسی پیٹی کہانیاں سناکر قوم کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ایسے لوگوںسے چند سوالات۔۔۔۔۔
اگر واقعی آپ کا الحاق ہوچکا ہے تو پاکستان کا وزارت خارجہ افیشلی متازہ کیوں مہتا ہے۔۔۔؟
پاکستان اور یندوستان کی سرحدیں پرمیننٹ بارڈر اور آپ کی سرحد کو لائن آف کنٹرول کیوں کہتے ہیں۔۔۔؟
آئین پاکستان کی روشنی میں آج بھی پاکستان چار صوبوں اور اسلام آباد کی یونٹس پر مشتمل ہے اور آپ کا زکر کہاں ھے۔۔۔۔۔۔؟
سپریم کورٹ آف پاکستان تک آپ کی رسائی کیوں نہیں۔۔۔۔؟۔
آپ کےلوگ نی بی کے سی این ائی سی پرصدر وزیر اعظم تو دور کی بات سنیٹر بھی کیوں نہیں بن سکتا۔۔۔۔؟۔
اقوام متحدہ میں حکومت پاکستان نے دنیا کےسامنے آپ کے علااقے کو متنازہ تسلیم کرکے دستخط کیوں کیا ھے۔۔۔۔۔؟۔
آپ کا اپنا ہائیکورٹ کیوں نہیں۔۔۔۔۔۔۔؟۔
صدر پاکستان کے انتخاب میں آپ کی اسمبلی کاکردار کیوں نہیں ہے۔۔۔۔؟۔
اگر ان سوالات کے جوابات کسی کے پاس ہے تو وہ بڑے شوق سے الحاق ہونے۔کا دعوی کرے۔ہم۔مان بھی۔لینگے۔
اگر کسی صاحب کے پاس الحاق قبول ہونے کا کوئی ایگریمنٹ یے تو وہ سامنے لائے ہم اُس کاہاتھ کے ساتھ پاوں بھی چومنگے۔
اگر جواب نہیں ہے تو قوم کو مزید گمراہ نہ کرے۔ یاد رکھے آج اکیسوی صدی ہے۔ آب دلائل دینےہونگے۔ سُنی۔سنائی۔باتوں سے کام نہیں چلےگا۔ مستقبل۔کا تعین لوگ کرینگے۔ جی بی کا قومی سوال ابھی۔بھی حل طلب یے۔ کشمیر کےدوسری۔اکائیوں کے ساتھ یہاں بھی ریفرنڈم ہونا ابھی باقی ہے۔
Comments
Post a Comment