استور سپریم کونسل کا بنیادی حقوق کے لئے زبردست احتجاجی مظاہرہ، حکومت کو آڈے ہاتھوں لیا


/استور: نیوز ڈیسک
استور سپریم کونسل اور عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے استور کے بنیادی مسائل تعلیم صحت بجلی روڈ سٹریٹ لایٹ بے روزگاری اور پانی کی قلت کے خلاف  ایک احتجاجی جلسے کا انعقاد اتحاد چوک استور میں کیا گیا۔جلسے سے استور کے سیاسی مزہبی سماجی اور قوم پرست رہنماوں کے علاوہ عوام الناس کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔جلسے سے خطاب کرتے ہو گلگت بلتستان سپریم کونسل کے چیرمین ڈاکٹر غلام عباس نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ استور کے عوام  بنیادی حقوق سے محروم ہیں صحت کی سہولت موجود نہیں ہسپتال میں سپیشلسٹ ڈاکٹر نہیں اور نہ ہی گایناکالوجسٹ ہے پانی کا شدید قلت ہے 

جسکی بدولت عوام سردیوں میں پانی کیلیے ترس رہے ہیں۔جلسے سے خطاب کرتے ہوے تعارف عباس ایڈوکیٹ نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ استور گلگت بلتستان کا پسماندہ ترین خطہ جسکی طرف کو توجہ نہیں دیتا ۔اور عوام کسمپری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں انھوں نے عوام الناس پر زور دیا کہ وہ اپنے اجتماعی حقوق کیلیے متحد ہو کر جد و جہد کریں ورنہ پلیٹ میں سجا کر کو حقوق نہیں دیتا۔جلسے سے خطاب کرتے ہوے جماعت اسلامی کے امیر مولانا سمیع نے کہا کہ جب بھی قوم اکھٹی ہویی ہم نے حقوق لیکر دکھایا ہے ہم نے گندم سبسڈی بحال کی ہم نے ٹیکسیشن کو خاتمہ کروایا اور اب بھی اگر حکومت نے اپنی روش نہیں بدلی تو ہم اپنے حقوق مانگیں گے نہیں بلکہ چھینے گے۔ایڈوکیٹ اورینگزیب قریشی نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ استور سپریم لایرز ایکشن کمیٹی کی جد و جہد کی بدولت ریسکو ڈیپارٹمنٹ بنایا گیا اور پانچ گاڈیاں بھی لایی گئ۔عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوے سیاسی رہنما زمین خان نے کہا کہ عیڈگاہ ہیڈ کواٹر میں گندگیوں کا ڈھیر بن گیا کو یی پوچھنے والا نہیں جلسے سے خطاب کرتے ہوے عبدالعلیم مصطفوی نے خطاب کرتے ہو کہا کہ مجھے شیڈول فور میں ڈال کر عوامی حقوق کیلیے آواز بلند کرنے دے روکنے کی سازش کی گئ تھی مگر ہم سرخرو ہو گیے اور پہلے سے بڑھ کر عوامی حقوق کیلیے جد و جہد کریین گے۔
آخر میں قرارداد پاس کی گئ اور جلسے کا اختتام کیا گیا


Comments

Popular posts from this blog

Civil Society and Youth protests against Schedule-IV of Anti-Terrorism Act in Ghizer.

UNHRC Failure about Pakistani atrocities against Gilgit Baltistan. BNF

حق خودارادیت. Right of self determination