بی این ایف (حمید گروپ) گلگت بلتستان کالعدم قرار




شکورخان ایڈوکیٹ
نیشنل کاونٹر ٹیرریزم اتھارٹی کے حالیہ نوٹیفیکیشن کے مطابق وزارت داخلہ نے پاکستان کے علاوہ متنازعہ گلگت بلتستان کی قوم پرست تحریک بالاوستان نیشنل فرنٹ(حمید گروپ)پر پابندی لگائی ہے۔ اطلاعات کے مطابق گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی تحریک کی اس شاخ پر یہ پابندی حالیہ دنوں 26 فروری 2019 کو لگائی گئی ہے۔

حمید گروپ کے سربراہ عبدالحمید خان 1987 میں سیاست میں آئے اور 1993 میں نواز خان ناجی و دیگر رفقاء سے مل کر تحریک بالاورستان نیشنل فرنٹ(BNF) کا قیام عمل میں لایا.
1997 میں گھڑی باغ چوک گلگت میں جلسہ کرکے بلیک جوبلی منا کر دیگر تحریکی ساتھیوں کے ہمراہ گرفتار ہوئے، گلگت کے علاوہ غذر اور چلاس میں جسمانی تشدد کا سامنا کیا، جیلوں میں آسیر رہنے کے بعد رہائی ملی۔ جیل سے رہائی کے بعد تحریکی سرگرمیاں زیادہ زور و شور سے جاری رکھیں جس کی پاداش میں ریاستی ایجنسیوں کے ہاتھوں مسلسل تھرٹ اور ہراساں کیے جانے کی وجہ سے 1999 میں بیرون ملک چلے گئے اور یورپ میں سیاسی پناہ حاصل کی، وہ تاہنوز وطن واپس نہیں لوٹے۔

اگست 2016 میں حمید گروپ کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع ہوئی، متعدد کے خلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوئے، جے۔آئی۔ٹی بنا کر اعصاب شکن تشدد سے گزارا گیا۔ کانوں کے پردے پھاڑنے، ہڈیاں، دانت توڑنے والی جے۔ آئی۔ ٹی تشدد سے بچنے کے لیے بعض کارکنوں کو زیر زمین جانا پڑا۔ گرفتار کارکنوں کی دو سال بعد جیل سے ضمانتیں ہوئیں۔ اب وہ پیشیاں بھگت رہے ہیں۔

اب دیگر پہلو سے معاملے کا جائزہ لیتے ہیں: یعنی

1۔ریاست پاکستان نے اپنا انسداد دہشتگردی ایکٹ گلگت بلتستان میں نافذ کیا ہے جبکہ یہ خطہ اس کی آئین اور اس کے جغرافیے کا تاہنوز حصہ نہیں تنازعہ کشمیر کا حصہ ہے۔ لہذا جغرافیائی حدود سے باہر قدم رکھ چکا ہے

2۔دہشتگردی کا لفظ دہشت(Terror) سے نکلا ہے جس کے معنی ہے انسانوں کو خوف سے بھی اگلے درجے یعنی دہشت میں مبتلہ کرنا۔ لوگ تب دہشت زدہ ہو جاتے ہیں جب مجرم یا مجرموں کا گینگ انسانوں کا خون سرعام بہائے، عورتوں کو گینگ ریپ کا نشانہ بنائے، بچوں کے ساتھ بدکاری کرکے قتل کرے، اغواء برائے تاوان کرے، بنک لوٹے،اس کے عملہ کو گولیوں سے چھلنی کرے، سرکاری اہلکاروں پر شب خون مارے، ان کا اسلحہ لوٹے وغیرہ وغیرہ وغیرہ۔

گلگت کے گھڑی باغ چوک میں اشتہار لگایا جائے کہ بی۔این۔ایف، کے۔این۔ ایم یا دیگر قومی، سیاسی تحریکوں کے کارکنان سے کسی کو رنج پہنچی ہو وہ لگے ہاتھوں گھڑی باغ پہنچ جائے۔ مہینوں انتظار کرو کوئی نہ آئے گا کیونکہ انہوں نے درد و رنج کبھی کسی کو نہیں دیا، یہی لوگ ہیں جو اپنی قوم کا درد بانٹتے ہیں، اپنوں کی تکلیفیں، محرومیاں ان سے دیکھی نہیں جاتیں وہ بلا کسی کو رنج کیا دیں گے۔ یہ اپنی قوم کو دکھ درد سے بجات دلانے کے لیے خود تشدد سہتے ہیں بیروزگاری سہتے ہیں اور اف تک نہیں کرتے۔

ہاں یہی لوگ شیڈول فور، اور دہشتگردی کے جھوٹے مقدمات بھی سہہ رہے ہیں۔

یہی تو وقت ہے آگے بڑھو خدا کے لیے
کھڑے رہوگے کہاں تک تماش بینوں میں

Comments

Popular posts from this blog

Civil Society and Youth protests against Schedule-IV of Anti-Terrorism Act in Ghizer.

UNHRC Failure about Pakistani atrocities against Gilgit Baltistan. BNF

حق خودارادیت. Right of self determination